salaam06.gif

Quli Qutub Shah

Home
Syed Masood Hasan Rizvi Adeeb
Sahir Lucknawi
Safdar Hamadani
Ashoor Kazmi
Mersia
History of Mersia
Contact Us
Mersia Nigari
Adabi Khabrain
Mukhlayseen
Picture Gallery
Soz Khawani
LIVE FROM ROZA E IMAM HUSAIN ALLAHEHISSALAM KARBALA IRAQ
Quli Qutub Shah
Mir Anis
Mirza Dabeer
Josh Malihabadi

قلی قطب شاہ

قلی قطب شاہ گولکنڈ ہ کے پانچویں فرما رواں تھے۔ محمد قلی قطب شاہ اردو کا پہلا صاحب دیوان شاعر ہے۔ بقول ڈاکٹر محی الدین قادری ، وہ اردو زبان وادب کا محسن اعظم ہے۔ انتظام سلطنت کے بعد اسے اگر کسی چیز سے دلچسپی تھی تو اردوسخن ہی تھا۔ اس نے ابتدائی ایام میں اردو کی سرپرستی کی اور اسے اپنے جذبات و احساسات کے اظہار کا وسیلہ بنا کر ایک نئی توانائی بخشی ۔
قلی قطب شاہ نے ہر صنف سخن میں طبع آزمائی کی لیکن اس کی غزلیں خاص طور سے قابلِ توجہ ہیں۔ ان غزلوں میں ہندی اثرات ہونے کی وجہ سے اظہار محبت عورت کی طرف سے ہے۔ اس کی غزل میں سوز و گداز بھی ہے اور جذبات کی بے ساختگی بھی ملتی ہے۔ اس نے غزل کے موضوعات میں اضافہ کیا اور اسے محض غم ِ جاناں تک محدود نہیں رکھا۔

تیری الفت کا میں سرمست ہور متوال ہوں پیارے
نہیں ہوتا بجز اس کے کسی مئے کا اثر مجھ کو

محمد قلی قطب شاہ کے دیوان میں بڑا تنوع اور رنگا رنگی ہے۔ اس نے مختلف موضوعات پر نظمیں لکھیں۔ اس کے دیوان میں نیچر ل شاعری کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ اس کے ہاں ہلا ل عید، ترکاری ، پھل ، پھول ، سالگرہ ، رسم جلوہ، دیگر روسومات شادی بیاہ ، شب معراج ، عید رمضان ، عیدالضحیٰ، وغیرہ پر بھی نظمیں ملتی ہیں۔ جو کہ اس وقت کے دکن کی مکمل تصویر کشی کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔

قطب شاہی دور

قطب شاہی سلطنت کا بانی سلطان قلی شاہ تھا۔ سلطان قلی شاہ بھی عادل شاہی سلطنت کے بانی یوسف خان عادل کی طرح ایران سے جان بچا کر دکن آیا اور اپنی اعلیٰ صلاحیتوں ، قابلیت ، وفاداری اور سخت کوشی کی بنا پر ترقی کی منزلیں طے کیں اور صوبہ تلنگانہ کا صوبہ دار بن گیا۔ بہمنی سلطنت کے زوال کے بعد اپنی خود مختیاری کا علان کیا اور دکن میں ایک ایسی سلطنت کی بنیاد رکھی جو کم و بیش ایک سو اسی برس تک قائم رہی ۔
قطب شاہی سلاطین علم و ادب سے خاص لگائو رکھتے تھے اور اہل ہنر کی قدردانی کرتے تھے۔ چنانچہ ان کی سرپرستی میں مختلف علوم و فنون نے ترقی کی۔قطب شاہی دور کو تین ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

١) ابتدائی کوشش جو 1508ءسے 1580 تک ہوئیں
٢) عروج کا زمانہ جو 1580ءسے 1676ءتک جاری رہا۔
٣) دور انتشار جو 1676ءسے شروع ہو کر 1687ءپرختم ہوا۔

تیسرا دور چونکہ حکومت کمزور ہونے کی وجہ سے انتشار کا دور ہے اس لیے اس دور میں علم وادب کے حوالے زیادہ قابلِ ذکر کام نہیں ہوا۔ آئیے ابتدائی دو ادوار کا جائزہ لیتے ہیں۔

 

پہلا دور:۔

گولکنڈہ کے ابتدائی دور کے چار بادشاہ ، سلطان قلی، جمشید قلی، سبحان قلی اور ابراہیم قلی اپنی سلطنت کے استحکام میں مصروف رہے اور انتظام کی طرف زیادہ توجہ کی لیکن یہ بادشاہ بھی صاحب ذوق تھے۔ اس طرح ابراہیم کی کوششوں سے ہی گولگنڈہ میں علمی و ادبی فضا ءپیدا ہوئی اور عوام اردو زبان میں دلچسپی لینے لگے۔اس دور میں فارسی شعراءکو فروغ حاصل ہوا لیکن ابراہیم کے عہد میں اردو شعراءمیں ملا خیالی، ملا فیروز اور سید محمود کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

دوسرا دور 

قطب شاہی سلطنت کا یہ دور صحیح معنوں میں علم و ادب کی ترقی اور عروج کادور ہے۔ کیونکہ ابراہیم قطب شاہ نے جس طرح اہل علم و فضل کی قدردانی کی تھی اس کی وجہ سے دور دور سے اہل علم و فضل آکر دکن میں جمع ہو چکے تھے۔ ابراہیم قطب شاہ کی وفات پر گولکنڈہ کو محمد قلی قطب شاہ جیسا حکمران نصیب ہوا۔ محمد قلی قطب شاہ کا دور کئی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے ۔اس کا دور پرامن دور تھا۔ایسے پرامن اور خوشحال زمانے میں جب بادشاہ خود شعر و شاعری کا دلدادہ ہو اور اس کے دربار میں ایک سے بڑھ کر ایک ہیرا موجود ہو تو طاہر ہے کہ دوسرے میدانوں کی طرح علم و ادب کے میدان میں بھی زبردست ترقی ہوئی۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ اس دور میں ہمیں ملا وجہی ، غواصی، احمد، ابن نشاطی وغیر ہ جیسے بلند پایہ شاعروں اورادیبوں کے نام نظر آتے ہیں۔

 

 

Enter content here

Enter content here

Enter supporting content here

Urdu Mersia Ki Baqa zaban aur saqafat ki hifazat hai !